کینالوں پر تجاوزات کے خلاف آپریشن علاقہ میدان جنگ بن گیا



بارش کا موسم خون جمانے والی سردی اس موسم میں بے گھر افراد اور ان کے بچے کسی مسیحا کے منتظر سکھر انتظامیہ کا دریا کے کنارے قائم غیر قانونی گھر مسمار کرنے کے لیے آپریشن، متاثرہ خاندانوں کے مردوں اور عورتوں کا احتجاج ، پولیس کی جانب سے شیلنگ کا استعمال ساٹھ افراد گرفتار جبکہ دس افراد زخمی علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا،




 انتظامیہ نے آپریشن کرکے تیس گھر مسمار کردیئے لیے آبپاشی کھاتے کے عملدار ، میونسپل اور روینیو عملداروں نے مل کر دریائے سندھ کے قریب نکلنے والے کینالوں کھیرتھر کینال اور دادو کینال کے کنارے بسنے والے گھروں کو مسمار کرنے کے لئے آپریشن کیا انتظامیہ کے ساتھ پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی آپریشن کی قیادت ایگزیکٹو انجنیئر خورشید کھوکھر اور ایس ایس پی سکھر عرفان سموں کر رہے تھے

ضرور پڑھیں : ریڈ سمندر کہاں واقع ہے اور اسکی حقیقت کیا ہے

 انتظامیہ نے کرین مشین اور بلڈوزر کے ذریعے آپریشن کی کوشش کی کی تو مکین عورتوں اور مردوں نے اپنے بچوں کے ساتھ کلام پاک اٹھا کر احتجاج کیا اس دوران پولیس اہلکاروں کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج بھی کیا گیا جبکہ مظاہرین نے مزاحمت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کے اوپر پتھراؤ شروع کر دیا جس کے نتیجے میں علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا، 



پولیس نے ساٹھ سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا جبکہ دس مظاہرین زخمی حالت میں گرفتار ہوئے مظاہرین نے گرفتاری سے بچنے کے لیے دریا میں چھلانگ لگادی دی اس موقع پر متاثرہ خاندانوں کا کہنا تھا کے حکومتی نمائندوں نے کہا تھا کہ متبادل پلاٹ دیں گے جس کے بعد آپ کو یہاں سے اٹھایا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری سے بچنے کے لئے یے ہمارے مردوں نے دریا میں چھلانگ لگائی آئی جس میں سے چار مرد ابھی تک لاپتہ ہیں، سکھر آبپاشی کھاتے کے ایکسیئن خورشید کھوکھر کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر کینالوں سے قبضہ ختم کروایا جا رہا ہے ہے یاد رہے کہ نالوں پر پر سات ہزار سے زائد گھر آباد ہیں
Share on Whatsapp

No comments:

Post a Comment

INSTAGRAM FEED

@soratemplates