History of the red sea | Red Sea(Lal Samander) || History of Red sea
یہ بحیرہ ہند میں واقع ایک خلیج ہے ، یہ آب نئے بابل مندم اور خلیج عدن کے ذریعے بحیرہ ہند سے منسلک ہے، یہ آب نئی بابل مندم ایشیا اور افریقہ کو جدا کرنے والی آب ہے،
جسکے ایشیا جانب یمن ہے ، یہ آب بابل مندم کے حقوق کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، اور دنیا کی مصروف ترین آبی گذرگاہوں میں سے ایک ہے،
History of the red sea | Red Sea(Lal Samander) || History of Red sea
بتایا جاتا ہے کے اس لال سمندر کا پانی دنیا کے دوسرے سمندروں سے زیادہ نمکین ہے، اور شدید گرمی کے موسم میں آبی بخارات بننے میں تیزی آجاتی، بحیرہ احمر میں 200 اقسام کے نرم اور سخت مونگے پائے جاتے ہیں،
بتایا جاتا ہے کے اس لال سمندر کا پانی دنیا کے دوسرے سمندروں سے زیادہ نمکین ہے، اور شدید گرمی کے موسم میں آبی بخارات بننے میں تیزی آجاتی، بحیرہ احمر میں 200 اقسام کے نرم اور سخت مونگے پائے جاتے ہیں،
History of the red sea | Red Sea(Lal Samander) || History of Red sea
بتایا جاتا ہے کے لال سمندر تقریبا 4 لاکھ 38 ہزار کے رقبے میں پھیلا ہوا ہے، جسکی لمبائی تقریباً 4 سو 50 کلومیٹر اور چوڑائی تقریبا 350 کلو میٹر تک بتائی جاتی ہی ، اسکے بیچ کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 9 ہزار 9 سو 70 فٹ ہے، اوسط گہرائی 1 ہزار 6 سو 60 فٹ ہے
، یہاں پر وسیع پیمانے پر اطوار شیل بھی پائے جاتے ہیں، یہ سمندر ایک سے زائد انفرادی پرجاتیوں اور 200 سے زائد نرم اور سخت مرجان کی رہائش بھی ہے ،اگر آپکو آرٹیکل اچھا لگا تو کمنٹ میں اپنی رائے ضرور دیں مزید اچھےآرٹیکلز کے لئے بلاگ کو فالو کرنا نہ بھولیں
No comments:
Post a Comment